سلطان اختر پٹنہ کے نام

جدید عملی تنقید

سلطان اختر آپ جو غائب ہیں آج کل

رحمانیہ نشینوں کی شام و سحر ہے ڈل

جب سے قلم کو تج کے سنبھالی ہے رائفل

آلام بیوگی میں پڑی ہے نئی غزل

یکسر اداس رہتے ہیں کل انٹلکچؤل

نذر شکار ہو گئی ان کی چہل پہل

البتہ اک ذرا سی ہوئی تھی اتھل پتھل

مدت کے بعد ٹوٹا تھا نا کا جمود کل

دو نوجوان صحن میں اس چائے گاہ کے

باہم دگر تھے بحث میں مصروف بے خلل

تھا ان میں ایک چوزہ قد و منحنی بدن

قامت میں دوسرا تھا شترمرغ سے ڈبل

یہ بحث تھی کہ کون ہے ان میں جدید تر

دونوں میں کس کی ہوتی ہے تحریر مبتذل

دونوں میں کون کس سے زیادہ ہے بے تکا

کہتا ہے کون کس سے زٹل کھردری غزل

ان میں جو منحنی تھا وہ بولا بصد غرور

سن لو کہ میں ہوں تم سے بڑا انٹلکچؤل

میری کہانیوں میں معقول کا رنگ ہے

مفلوج جن کے سامنے ہے فہم کا عمل

ترسیل نارسا کی سند میرے پاس ہے

مجھ کو سراہتا ہے مجاہد میاں کا دل

یہ لن ترانیاں نہ ہوئیں دوسرے سے ہضم

ہونٹ اس کے کانپنے لگے آیا جبیں پہ بل

چیخا وہ آ کے طیش میں تیری بساط کیا

تو اور جدیدیت میں بنے میرا رائول

لکھتا ہوں ایسے ایسے مکاتیب بے تکے

کولہو کا بیل بھی مرا چیلا ہے آج کل

اصلاح دی کلام پہ خود تیرے بارہا

معنی سے لفظ لفظ سے معنی دئے بدل

ان سب کے باوجود اکڑتا ہے مجھ سے تو

کیا دفعتاً دماغ میں آیا ترے خلل

اب منحنی ادیب کو بھی آ گیا جلال

کہنے لگا کہ ظرف سے اپنے نہ یوں ابل

املا درست ہے نہ تلفظ ترا درست

تحریر ہو کلام ہو ہر چیز ہے زٹل

اصلاح دے گا خاک وہ میرے کلام پر

جو نقل کو نقل کہے اور اصل کو اصل

یہ بات دوسرے کو لگی سخت ناگوار

اور وہ چلا کے ہاتھ یہ بولا کہ لے سنبھل

پھر تو عوض زبان کے ہاتھوں کے بول سے

اس نے شروع کر دیا تنقید کا عمل

بعد اس کے دونوں گتھ گئے ایک دوسرے کے ساتھ

رحمانیہ کے صحن میں ہونے لگا ڈوئل

کمزور دیکھنے ہی میں تھا منحنی جوان

جھپٹا دراز قد پہ جو پہلو بدل بدل

یارا مدافعت کا نہ باقی رہا اسے

دو ٹھوکروں میں گر پڑا بے چارہ منہ کے بل

چیتے کی طرح جست لگا کر حریف پر

ضائع کیے بغیر کوئی لمحہ کوئی پل

پشت دراز قد پہ وہ جھٹ ہو گیا سوار

اور اس کے سارے جسم کو کرنے لگا کھرل

اک بھیڑ جمع ہو گئی دونوں کے ارد گرد

پیدا ہوا نہ ان کے عمل میں مگر خلل

دیکھا تمام لوگوں نے اک لطف خاص سے

اظہار ذات کا وہ تماشائے بے بدل

جب دونوں تھک کے چور ہوئے خود ہی ہٹ گئے

چہرہ کسی کا سرخ تھا بازو کسی کا شل

اس واقعے کو سن کے کریں آپ فیصلہ

ان میں تھا کون کس سے بڑا انٹلکچؤن

(4137) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sultan AKHtar PaTna Ke Nam In Urdu By Famous Poet Raza Naqvi Vahi. Sultan AKHtar PaTna Ke Nam is written by Raza Naqvi Vahi. Enjoy reading Sultan AKHtar PaTna Ke Nam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raza Naqvi Vahi. Free Dowlonad Sultan AKHtar PaTna Ke Nam by Raza Naqvi Vahi in PDF.