ہوتے ہیں ختم اب یہ لمحات زندگی کے

ہوتے ہیں ختم اب یہ لمحات زندگی کے

مہمان ہیں جہاں میں ہم اور دو گھڑی کے

اے بے نیاز میرا سجدہ قبول کر لے

میں جانتا نہیں ہوں آداب بندگی کے

سانسوں کے تار تم نے غفلت سے توڑ ڈالے

نغمے سنو گے اب کیوں کر ساز زندگی کے

اب خیریت نہیں ہے تنظیم دو جہاں کی

تیور بتا رہے ہیں اس بت کی خود سری کے

رعنائیوں پہ اپنی نازاں نہ ہوں بہاریں

انجام غم نہاں ہے آغاز میں خوشی کے

ہنسنا تھا چار دن کا رونا ہے عمر بھر کا

دستور میں نرالے دنیائے عاشقی کے

عمر عزیز کا جب انجام کھل چکا ہے

رونے سے فائدہ کیا بدلے میں اب ہنسی کے

ہم نے رہ وفا میں لٹ کر قدم قدم پر

چھینے ہیں رہزنوں سے اطوار رہزنی کے

جب تک نہ آزمائیں مشکل ہے یہ بتانا

دنیا میں کون رفعتؔ قابل ہے دوستی کے

(533) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sethi. is written by Rifat Sethi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sethi. Free Dowlonad  by Rifat Sethi in PDF.