وہی خرابۂ امکاں وہی سفال قدیم

وہی خرابۂ امکاں وہی سفال قدیم

ہمک رہا ہے کہیں دل میں اک خیال قدیم

کھڑا ہوں جیسے ابھی تک ازل کے زینے پر

نظر میں ہے وہی نظارۂ جمال قدیم

فراق رات میں زندہ رہے کہ زندہ تھی

ہماری روح میں سرشارئ وصال قدیم

مرا وجود حوالہ ترا ہوا آخر

تو کھا گیا نا مجھے تو مرے سوال قدیم

یہ حبس وقت یہ لا انتہا گھٹن کی رتیں

برس کے کھل بھی کبھی ابر احتمال قدیم

سعیدؔ کہنے کو کیا کچھ بدل گیا لیکن

وہی ہے تو وہی زندان ماہ و سال قدیم

(437) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.