ڈوبتے سورج کی سرگوشی

ڈھیر کر چیوں کے

آنکھ میں ہیں لیکن

آئنے کا نوحہ

ہر کسی قلم کی دسترس سے باہر

روشنی کے گھر میں

تیرگی کا پتھر

کس طرف سے آیا

کون ہے وہ آخر

جو پس تماشا مسکرا رہا ہے

اک سوال ہوتی ہے

زندگی نگر کی

سرخیاں خبر کی کھوجتی ہے لیکن

خواب کے سفر کی ساعتوں پہ قدغن

سوچ رہن سر ہے

نیند کی سحر جو

قریۂ تمنا لوٹ لے گیا

اس کے نقش پا بھی

چن لیے ہوا نے

منصفی کے داعی

بے یقین موسم بانٹتے ہیں گھر گھر

اور ہڈیوں کے ناتواں سے پنجر

سرخ بتیوں کے خوف کی سڑک پر

سائرن بجاتی ایک ناگہانی

تا ابد تعاقب

ختم ہے کہانی

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.