ہم ذات سے ہم کلامی اور فراق

سچے خواب اور جھوٹی آنکھیں

اندھے رستوں کی ہم راہی

انجان تحیر کا پانی

اور استفہامی لہجوں کی

دو دھاری تلواریں

تیری قرب سرائے سے

یہ زاد سفر ساتھ لیا ہے

رخصت کے رخساروں پر

آنسو بن کر گرتے

لمحے کے ہاتھوں میں

اپنے ہونے کا آئینہ دے

میں اس کانچ بدن سے

بے نام اندیشوں کا

زنگار کھرچ ڈالوں

اور اجلے پانی میں دیکھ سکوں

ہجر نگر کے تپتے سورج کے نیچے

عمر سفر کا صحرا کتنے کوس پڑا ہے

(500) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.