ذات کی کال کوٹھڑی سے آخری نشریہ

اب کوئی صحرا نہ اونٹوں کی قطاریں

گھنٹیاں سی جگمگاتی خواہشوں کی

دھیان کے کہرے میں لپٹی

گنگناتی ہیں مگر مضراب آئندہ سفر کے

راستوں کے ساز سے ناراض ہیں

میں اسی اندھی گلی کی قبر میں مرنے لگا

بھاگ نکلی تھی جہاں سے

زیست پیدائش کے دکھ دے کر مجھے

آنکھ سے چپکے نظاروں کے ہزاروں داغ ہیں

جو وقت کی بارش سے بھی دھلتے نہیں

کون سی دیوار میں رخنے ہیں کتنے

کون دروازوں کو کیسی چاٹ دیمک کی لگی ہیں

کون سی چھت تک کسی نے

سیڑھیوں میں ٹھوکریں کتنی رکھی ہیں

ہر کہانی یاد ہے

سن مرے ہم زاد سن!

زندگی کے کھوج میں اب

ہجرتیں واجب ہیں لیکن

سرحدوں سے ماورا ہیں

یا ہوائیں یا صدائیں یا پرندے

میں تمنا کے جہازوں کا مسافر

یا پاسپورٹوں اور ویزوں کے ایر پیکٹ ڈراتے ہیں مجھے

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad. is written by Saeed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad in PDF.