میں جب بھی اکیلی ہوتی ہوں تم چپکے سے آ جاتے ہو

میں جب بھی اکیلی ہوتی ہوں تم چپکے سے آ جاتے ہو

اور جھانک کے میری آنکھوں میں بیتے دن یاد دلاتے ہو

مستانہ ہوا کے جھونکوں سے ہر بار وہ پردے کا ہلنا

پردے کو پکڑنے کی دھن میں دو اجنبی ہاتھوں کا ملنا

آنکھوں میں دھواں سا چھا جانا سانسوں میں ستارے سے کھلنا

رستے میں تمہارا مڑ مڑ کر تکنا وہ مجھے جاتے جاتے

اور میرا ٹھٹھک کر رک جانا چلمن کے قریب آتے آتے

نظروں کا ترس کر رہ جانا اک اور جھلک پاتے پاتے

بالوں کو سکھانے کی خاطر کوٹھے پہ وہ میرا آ جانا

اور تم کو مقابل پاتے ہی کچھ شرمانا کچھ بل کھانا

ہم سایوں کے ڈر سے کترانا گھر والوں کے ڈر سے گھبرانا

رو رو کے تمہیں خط لکھتی ہوں اور خود پڑھ کر رو لیتی ہوں

حالات کے تپتے طوفاں میں جذبات کی کشتی کھیتی ہوں

کیسے ہو کہاں ہو کچھ تو کہو میں تم کو صدائیں دیتی ہوں

میں جب بھی اکیلی ہوتی ہوں تم چپکے سے آ جاتے ہو

اور جھانک کے میری آنکھوں میں بیتے دن یاد دلاتے ہو

(2646) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Jab Bhi Akeli Hoti Hun Tum Chupke Se Aa Jate Ho In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. Main Jab Bhi Akeli Hoti Hun Tum Chupke Se Aa Jate Ho is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading Main Jab Bhi Akeli Hoti Hun Tum Chupke Se Aa Jate Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad Main Jab Bhi Akeli Hoti Hun Tum Chupke Se Aa Jate Ho by Sahir Ludhianvi in PDF.