دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر

دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر

خوش ہوں نئی بہار کے آثار دیکھ کر

صحرا بھلے کہ ذہن کو کچھ تو سکوں ملے

گھبرا گیا ہوں شہر کے بازار دیکھ کر

آگے بڑھے تو تیرگیٔ شب نے آ لیا

نکلے تھے گھر سے صبح کے آثار دیکھ کر

آنسو گرے تو دل کی زمیں اور جل اٹھی

برسا ہے ابر خاک کا معیار دیکھ کر

سارے جہاں کو حلقۂ ماتم سمجھ لیا

اپنا وجود نقطۂ پرکار دیکھ کر

اوروں کو تو نے دولت کونین بانٹ دی

غم مجھ کو دے دیا ہے سزاوار دیکھ کر

بیٹھے تو آنچ دینے لگی پیپلوں کی چھاؤں

آئے تھے لوگ سایۂ اشجار دیکھ کر

جس طرح کوئی بچھڑا ہوا دوست مل گیا

ہم مسکرا دیئے رسن و دار دیکھ کر

بیٹھا ہوں اپنے فکر کے سائے میں دیر سے

ہر آشنا کو ان کا طرفدار دیکھ کر

زلفیؔ دکھوں کی دھوپ میں جلتے ہوئے بدن

بادل گزر گیا ہے کئی بار دیکھ کر

(607) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.