کیوں جل بجھے کہیں تو گرفتار بولتے

کیوں جل بجھے کہیں تو گرفتار بولتے

زنداں میں چپ رہے تو سر دار بولتے

گھر گھر یہاں تھا گوش بر آواز دیر سے

آتی صدا تو سب در و دیوار بولتے

ہوتا تمہارے خون کا دریا جو موجزن

طوفاں سمندروں میں بہ یک بار بولتے

دیتا تمہارا نطق دہائی تو فطرتاً

لوح و قلم کے بام سے فن کار بولتے

تم بولتے اگر تو تمہاری ندا کے ساتھ

بستی کے سارے کوچہ و بازار بولتے

اب خلوتوں میں شور مچانے سے فائدہ

تھا حوصلہ تو بر سر دربار بولتے

دست خزاں تھا خانہ بر انداز جس گھڑی

کیوں گنگ تھے چمن کے پرستار بولتے

سورج نے کتنے جسم جلائے ہیں راہ میں

اتنا تو زیر سایۂ دیوار بولتے

لاتا وفا کی جنس جو بازار میں کوئی

بولی بقدر ظرف خریدار بولتے

زلفیؔ کلی کلی میں مچلتا نیا لہو

آتا وہ سیل رنگ کہ گلزار بولتے

(1344) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.