سینے کی آگ آتش محشر ہو جس طرح

سینے کی آگ آتش محشر ہو جس طرح

یوں موجزن ہے غم کہ سمندر ہو جس طرح

زخموں سے یوں ہے جسم کی دیوار ضو فگن

شعلوں کا رقص شاخ شجر پر ہو جس طرح

بادل کا شور ہانپتے پیڑوں کی بے بسی

یوں دیکھتا ہوں میرے ہی اندر ہو جس طرح

اڑتے ہوئے غبار میں آنکھوں کا دشت بھی

کچھ یوں لگا کہ خشک سمندر ہو جس طرح

بستی کے ایک موڑ پہ برسوں سے اک کھنڈر

یوں نوحہ گر ہے میرا مقدر ہو جس طرح

ویرانیوں کا کس سے گلا کیجیے کہ دل

اتنا اداس ہے کہ لٹا گھر ہو جس طرح

سکھ کی اگی نہ دھوپ نہ دکھ کی مٹی لکیر

یوں ہے مرا نصیب کہ پتھر ہو جس طرح

احساس میں شدید تلاطم کے باوجود

چپ ہوں مجھے سکون میسر ہو جس طرح

یوں حسرتوں کے خوں کی مہک میں بسا ہے دل

مہندی رچا وہ ہات معطر ہو جس طرح

پیاسا ہوں پاس ہے وہ چمکتا ہوا بدن

یوں ہات کانپتا ہے کوئی ڈر ہو جس طرح

پتھر نہ جان تجھ کو دکھاؤں گا آب و تاب

یوں قید ہوں کہ سیپ میں گوہر ہو جس طرح

زلفیؔ کو کھینچو! دار پہ دیوار میں چنو

سچ بولتا ہے یوں کہ پیمبر ہو جس طرح

(579) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saif Zulfi. is written by Saif Zulfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saif Zulfi. Free Dowlonad  by Saif Zulfi in PDF.