وہ زندہ ہے

گلابی دور میں

وہ اپنے فن کا شاہزادہ تھا

فضائے عارض و چشم و لب و گیسو کا شیدائی

وہ عریاں

نیم عریاں جسم کی قوس قزح

ان کا تأثر

ان کی بجلی

اپنی تصویروں میں بھرتا تھا

حسینوں کے دلوں میں وہ تھا

خود بھی ان پہ مرتا تھا

اسے اس دور میں

عزت ملی

دولت ملی لیکن

دل رومان پرور میں

کوئی شعلہ سا بھی محسوس کرتا تھا!

2

مصور ہی کے ناطے

اس کا ''شش پہلو'' تصور

ایک شعلہ تھا

کہ جس نے فن کا وہ پچھلا تصور خاک کر ڈالا

وہ تصویروں میں

تجریدی تصور زندگانی کا

بڑی خوبی سے بھرتا تھا

دکھائی دینے والا اک نیا سنگیت دیتا تھا

3

وہ جانب دار تھا

اور صاف کہتا تھا

کہ جب انسانیت

تہذیب

اور عالی ترین قدریں

گھری ہوں سخت خطروں میں

تو اک فن کار پر بھی یہ بتانا فرض ہوتا ہے

کہ وہ کس کی طرف ہے

فن کا اس سے کیا تقاضا ہے

4

''پکاسو'' مر گیا

یہ سوگ ہے لیکن

''پکاسو'' اب بھی زندہ ہے

وہ اپنے شاہ کاروں میں

اسی انداز سے کھویا ہوا ہے

اور کہتا ہے:

میں زندہ ہوں

دلوں کے درد کو

بے چینیوں کو

اضطرابوں

اور آہوں کو

کہیں اک ''منزل زندہ'' سے پہلے موت آتی ہے

(553) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salam Machhli Shahri. is written by Salam Machhli Shahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salam Machhli Shahri. Free Dowlonad  by Salam Machhli Shahri in PDF.