پھر کوئی محشر اٹھانے میری تنہائی میں آ

پھر کوئی محشر اٹھانے میری تنہائی میں آ

اپنے ہونے کی خبر لے کر کبھی بستی میں آ

دیکھنا ٹھہرا تو پھر اک یہ تماشا بھی سہی

آگ لگنے کی خبر سن کر ہی اب کھڑکی میں آ

اے مرے ہونٹوں کی لذت شاخ کو بوجھل نہ کر

اک ہلورے میں شجر سے ٹوٹ کر جھولی میں آ

جرم بے لذت ہے ساحل پر تری تر دامنی

یا پلٹ خشکی کی جانب یا کھلے پانی میں آ

توڑ بھی دے حلقۂ یاراں بہت شب ڈھل چکی

نقل زندانی کو گھر کی چار دیواری میں آ

میرے پیروں میں تو زنجیریں گلی کوچوں کی ہیں

مجھ سے ملنے شہر کی گنجان آبادی میں آ

خواہش بے خانماں کو لا مکان حرف میں

نو ولد بچے کی صورت پیکر معنی میں آ

نیند کچھ کر لے کہ تازہ آنکھ پہ سورج کھلے

صبح ساحل پر اترنا ہے تو اس کشتی میں آ

خون شریانوں کا آنکھوں میں دکھائی دے سکے

تو بھی دریا ہے اگر شاہدؔ تو طغیانی میں آ

(515) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.