جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

وہ اس کالج کی شہزادی تھی اور شاہانہ پڑھتی تھی

وہ بے باکانہ آتی تھی وہ بے باکانہ پڑھتی تھی

بڑے مشکل سبق تھے جن کو وہ روزانہ پڑھتی تھی

وہ لڑکی تھی مگر مضمون سب مردانہ پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

کلاسوں میں ہمیشہ دیر سے وہ آیا کرتی تھی

کتابوں کے تلے فلمی رسالے لایا کرتی تھی

وہ جب دوران لیکچر بور سی ہو جایا کرتی تھی

تو چپکے سے کوئی تازہ ترین افسانہ پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

کتابیں دیکھ کر کڑھتی تھی محو یاس ہوتی تھی

بقول اس کے کتابوں میں نری بکواس ہوتی تھی

تعجب ہے کہ وہ ہر سال کیسے پاس ہوتی تھی

جو ''علم'' علم کو مولانا کو ''ملوانہ'' پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

بڑی مشہور تھی کالج میں چرچا عام تھا اس کا

جوانوں کے دلوں سے کھیلنا بس کام تھا اس کا

یہاں کالج میں پڑھنا تو برائے نام تھا اس کا

کہ وہ آزاد لڑکی تھی وہ آزادانہ پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

عجب انداز کے عشاق تھے اس ہیر کے مامے

کھڑے رہتے تھے پھاٹک پر کئی ماجھے کئی گامے

جو اس کے نام پر کرتے تھے جھگڑے اور ہنگامے

وہ اس طوفان میں رہتی تھی طوفانانہ پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

وہ سلطانہ مگر پہلی سی سلطانہ نہیں یارو

سنا ہے کوئی بھی اب اس کا دیوانہ نہیں یارو

کوئی اس شمع خاکستر کا پروانہ نہیں یارو

خود افسانہ بنی بیٹھی ہے جو افسانہ پڑھتی تھی

یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfaraz Shahid. is written by Sarfaraz Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfaraz Shahid. Free Dowlonad  by Sarfaraz Shahid in PDF.