سفینہ رکھتا ہوں درکار اک سمندر ہے

سفینہ رکھتا ہوں درکار اک سمندر ہے

ہوائیں کہتی ہیں اس پار اک سمندر ہے

میں ایک لہر ہوں اپنے مکان میں اور پھر

ہجوم کوچہ و بازار اک سمندر ہے

یہ میرا دل ہے مرا آئینہ ہے شہزادی

اور آئینے میں گرفتار اک سمندر ہے

کہاں وہ پیرہن سرخ اور کہاں وہ بدن

کہ عکس ماہ سے بے دار اک سمندر ہے

یہ انتہائے مسرت کا شہر ہے ثروتؔ

یہاں تو ہر در و دیوار اک سمندر ہے

(498) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.