جب تک ہم ہیں ممکن ہی نہیں نامحرم محرم ہو جائیں

جب تک ہم ہیں ممکن ہی نہیں نامحرم محرم ہو جائیں

آتا ہے انہیں غصہ آئے ہوتے ہیں وہ برہم ہو جائیں

دنیائے مسرت کے لمحے اب اس سے کیا کم ہو جائیں

ہونٹوں پر ہنسی آنے والی ہو آنکھیں پر نم ہو جائیں

ہم اس کے آنکھ سے اوجھل ہونے کا مطلب کیا لیتے ہیں

وہ آنکھ سے اوجھل ہو تو نظارے درہم برہم ہو جائیں

حالات کو ہر ہر موقع پر اک بھیس بدلنا لازم ہے

کانٹوں میں دامن بن جائیں پھولوں پر شبنم ہو جائیں

اس کافر ایسی مستانہ رفتار کہاں سے لائیں گے

اشعار مجسم ہو جائیں افکار منظم ہو جائیں

ان کی رحمت سے دور نہیں لیکن اس پر مجبور نہیں

اغماض کریں ہر لغزش پر سجدوں پر برہم ہو جائیں

احباب کو ایسے گلشن میں فتنے بونے سے کیا حاصل

جب دو دل محکم ہو جائیں جب وعدے پیہم ہو جائیں

اس وقت بھی زہد و تقوی پر قائم رہ جاؤں تب کہنا

جس وقت مجھے مے نوشی کے اسباب فراہم ہو جائیں

سمجھو کہ جوانی خواب میں ہے رخ بانہوں کی محراب میں ہے

جب تارے دھیمے پڑ جائیں جب شمعیں مدھم ہو جائیں

ان خواب آلودہ آنکھوں کی ترکیب سمجھ میں آ جائے

اے شادؔ اگر پیمانوں میں مے خانے مدغم ہو جائیں

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaad Aarfi. is written by Shaad Aarfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaad Aarfi. Free Dowlonad  by Shaad Aarfi in PDF.