جہان دل میں ہوئے انقلاب اور ہی کچھ

جہان دل میں ہوئے انقلاب اور ہی کچھ

مری نگاہ نے دیکھے تھے خواب اور ہی کچھ

ملے ہیں طالب ایفا کو کچھ نئے وعدے

سوال اور ہی کچھ تھا جواب اور ہی کچھ

ڈرا نہ نار جہنم سے مجھ کو اے واعظ

مرے جنم میں لکھے ہیں عذاب اور ہی کچھ

سجا کے لائے تھے کچھ لوگ نامۂ اعمال

میان حشر ہوا احتساب اور ہی کچھ

مری نگاہ کو اک عمر میں ملا یہ بھید

کہ حسن اور ہی کچھ ہے شباب اور ہی کچھ

ہوا ہے سیل سبک پا فشار باد سے گم

یہ آیا مرحلۂ انقلاب اور ہی کچھ

نہیں ہیں سطح پہ ظاہر ابھی نشاں جس کے

بطون گیتی میں ہے پیچ و تاب اور ہی کچھ

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaanul Haq Haqqi. is written by Shaanul Haq Haqqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaanul Haq Haqqi. Free Dowlonad  by Shaanul Haq Haqqi in PDF.