کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا

کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا

گھر کے اندر اور گھر تیار کرنا پڑ گیا

اس کنارے نے کہا کیا کیا کہوں کیا بات تھی

بات ایسی تھی کہ دریا پار کرنا پڑ گیا

پھر بساط خواب اٹھائی اور اوجھل ہو گئے

شام کا منظر ہمیں ہموار کرنا پڑ گیا

اک ذرا سا راستہ مانگا تھا ویرانی نے کیا

اپنا سارا گھر ہمیں مسمار کرنا پڑ گیا

وہ کہانی وقت کا جس میں تصور ہی نہیں

اس کہانی میں ہمیں کردار کرنا پڑ گیا

سرسری سمجھا تری آنکھوں کو ہم نے اور پھر

سرسری چیزوں پہ بھی اصرار کرنا پڑ گیا

آخرش سب خواب اس منزل پہ پہنچے ہیں جہاں

اپنی آنکھوں کا ہمیں انکار کرنا پڑ گیا

(655) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.