اے ذوق عرض ہنر حرف اعتدال میں رکھ

اے ذوق عرض ہنر حرف اعتدال میں رکھ

میں اک جواب ہوں مجھی کو مرے سوال میں رکھ

نقوش خاک بدن کو تو منتشر کر دے

مرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ

پھر اس کے بعد ہنر دیکھ معجزائی کے

تو اس بدن کو مرے دست اتصال میں رکھ

تو مجھ سے مانگنا پھر میرے روز و شب کا حساب

اے حال حال مرے مجھ کو میرے حال میں رکھ

بریدہ سر کو سجا دے فصیل نیزہ پر

دریدہ جسم کو پھر عرصۂ قتال میں رکھ

یہ درد تیری امانت ہے سو اسے تو سنبھال

یہ میرا دل ہے اسے قریۂ ملال میں رکھ

تجھے غرور ہے میں بھی بلا کا ضدی ہوں

اے میری جان تو اس بات کو خیال میں رکھ

سنا ہے تجھ کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف

تو میرے شعر کو پھر شاہدؔ مثال میں رکھ

(457) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.