ننھا سا دیا ہے کہ تہہ آب ہے روشن

ننھا سا دیا ہے کہ تہہ آب ہے روشن

بجھتی ہوئی آنکھوں میں کوئی خواب ہے روشن

سنسان جزیرے میں چمکتا ہوا تارا

دل ہے کہ کوئی کشتیٔ شب تاب ہے روشن

دہشت کے فرشتے ہیں فصیلوں پہ ہوا کی

اور چاروں طرف شہر کے سیلاب ہے روشن

میں ڈوبتا جاتا ہوں تری موج بدن میں

یوں رقص میں کرنیں ہیں کہ گرداب ہے روشن

ہاں جسم کے اس قریۂ بے نور کے اندر

اب بھی وہ ترے لمس کا مہتاب ہے روشن

میں ڈھونڈھتا پھرتا ہوں جسے بام فلک پر

وہ چاند سر حلقۂ احباب ہے روشن

شاہدؔ کہ جو وہ خاک نشیں محرم جاں ہے

سجدوں سے ابھی اس کے یہ محراب ہے روشن

(549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.