زہریلی تخلیق

ایک پل میں ختم ہو سکتی ہے وسعت دہر کی

چوٹیوں سے چوٹیوں تک راستہ

آگے خلا

اور خلا کی تیرگی میں دور سے آئی ہوئی کرنوں کے رنگوں کی نمود

آسماں کے پاؤں پر مہتاب و انجم کے سجود

اور زمیں کی رونقوں کا وہم فکر رفت و بود

بن دیے کس نے یہ تار و پود

کس کے ہاتھ میں آیا نظام کائنات

کس کے ذرے بن گئے دنیا ستارے آفتاب

کس نے آوارہ خیالی کو پلائی فکر شیریں کی شراب

کس نے یہ سب کچھ بنایا

اور خود تاریک پردوں میں کہیں بیٹھا رہا

کیا یہ سب پھیلاؤ میرے واسطے ہیں

یا میں خود اس کی پرانی روح میں بیٹھا ہوا

گن رہا ہوں اس کے اشکوں کی قطار

پونچھتا ہوں اس کے آنسو مانگتا ہوں اس سے بھیک

(چاہتا ہوں روح کی خاطر سکوں)

وہ تو خود اس خیر و شر کے جال میں الجھا ہوا

درد سے بیتاب تخلیق اذیت سے نڈھال

چیخ کر کہتا ہے ''مجھ کو مار ڈال''

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.