ایسے پر نور و ضیا یار کے رخسارے ہیں

ایسے پر نور و ضیا یار کے رخسارے ہیں

جن کے آگے مہ و خورشید بھی دو تارے ہیں

کوئی ان آنکھوں سے اس سبزۂ خط کو پوچھے

یہ وہ کانٹے ہیں کہ پلکوں سے سوا پیارے ہیں

کوئی سبقت نہ کبھی خال سے جتنے ہو بچو

سانپ گیسوئے سیہ فام سے من ہارے ہیں

کیوں کر انگیا میں نہ ہو صورت جوزا پیدا

گورے گورے ترے پستاں ہیں کہ مہ پارے ہیں

فصل گل آئے کلی کوئی نہ کوئی چٹکے

آج مرغان سحر باغ میں چہکارے ہیں

عشق اطفال چمن میں ہیں عنادل بیتاب

آشیانوں کا یہ عالم ہے کہ گہوارے ہیں

قتل کرتا ہے مجھے کیوں شب فرقت خاموش

اے موذن مد تکبیر نہیں آرے ہیں

ایک دن پرچہ لگائیں گے نکیرین ضرور

یہ فرشتے نہیں اخبار کے ہرکارے ہیں

خال مشکیں نے دل ایسا ہی جلایا ہے کہ بس

کوئلوں پر بھی یہ دھوکا ہے کہ انگارے ہیں

خوان نعمت سے کبھی خط نہ اٹھائیں گے بخیل

مال کھا سکتی ہیں تقدیر نے منہ مارے ہیں

نہ سزاوار حضر ہوں نہ مبارک ہے سفر

میرے پلے پہ نہ ثابت ہیں نہ سیارے ہیں

رنگ گلزار کا شبنم سا اڑا جاتا ہے

روبرو تیرے ہزاری نہیں فوارے ہیں

واہ کیا یار کے ہونٹوں کی میں تعریف کروں

جان شیریں نہیں جن سے وہ شکر پارے ہیں

خانۂ عشق کے مہماں ہیں ہم اور تدور

داغ ہیں ہم کو نصیب اور اسے انگارے ہیں

بحرؔ ایام جدائی میں نہ کپڑے پھاڑو

یہ سمجھ لو کہ شب وصل کے کفارے ہیں

(1108) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aise Pur-noor-o-ziya Yar Ke RuKHsare Hain In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Aise Pur-noor-o-ziya Yar Ke RuKHsare Hain is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Aise Pur-noor-o-ziya Yar Ke RuKHsare Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Aise Pur-noor-o-ziya Yar Ke RuKHsare Hain by Imdad Ali Bahr in PDF.