مقابل اک زمانہ اور صف آرائی میری

مقابل اک زمانہ اور صف آرائی میری

زمانے سے بھی کب ہو کر رہی پسپائی میری

قدم حیرت سرائے کے جہاں تسخیر کرتے

ٹھہر جاتی کسی منظر پہ جب بینائی میری

کسی سازش میں لانا مدعا تھا دوستوں کا

سو پہلے کی گئی تھی حوصلہ افزائی میری

تماشا گاہ سے بہتر کہیں خلوت نشینی

سحر آثار ہے میرے لیے تنہائی میری

بہت چاہا بہت روکا پہ سارے بند ٹوٹے

کہ آنکھ اس کو اچانک دیکھ کر بھر آئی میری

مقید ہو کے کب تک کون رہتا ہے کہ مہدیؔ

گلی کوچوں تک آخر آ گئی رسوائی میری

(484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaukat Mehdi. is written by Shaukat Mehdi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaukat Mehdi. Free Dowlonad  by Shaukat Mehdi in PDF.