منزل ہے کٹھن کم زاد سفر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

منزل ہے کٹھن کم زاد سفر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

اور لنگڑا اپاہج ہے رہبر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

خائف نہ ہو کیوں ہر فرد بشر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

ہے وقت کے ہاتھوں میں ہنٹر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

دیکھا ہے یہ اکثر شام و سحر رہ رو تو ہے رہ رو خود رہبر

ہر گام پہ کھاتے ہیں ٹھوکر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

لفظوں کا بیاں دل کش دل کش دنیائے عمل سونی سونی

اسکیمیں ہیں گٹھر کا گٹھر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

آزادی کے پھل رنگیں رنگیں کھانے میں بہت میٹھے میٹھے

کیڑے ہیں مگر اندر اندر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

گرمئ مزاج دوست کا ہم اندازہ کریں تو کیسے کریں

بگڑا ہوا ہے تھرمامیٹر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

حیراں ہوں کہ اس گردوں کے تلے تنظیم کی گاڑی کیسے چلے

پہیے میں ہزاروں ہیں پنچر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

مالی تو ہے کچھ روٹھا روٹھا اور اہل چمن بگڑے بگڑے

بجلی کی نظر چھپر چھپر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

گیسو ہیں پریشاں بلبل کے اور چاک گریباں ہیں گل کے

پینک میں ہے سبزہ شام و سحر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

بے لذت کیف و مستی کے ملاح بھی ہمت ہارے ہیں

خشکی میں پھنسا ہے امبیسڈر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

ہے شیخ کی ملکیت کعبہ میراث برہمن بت خانہ

چھائے ہوئے ہر سو ہیں جوکر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

پھیری ہیں احبا نے آنکھیں بدلے ہیں اعزا نے تیور

ہے شوقؔ ہر آراضی بنجر معلوم نہیں کیا ہونا ہے

(599) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.