سفر کہنے کو جاری ہے مگر عزم سفر غائب

سفر کہنے کو جاری ہے مگر عزم سفر غائب

یہ ایسا ہے کہ جیسے گھر سے ہوں دیوار و در غائب

ہزاروں مشکلیں آئیں وفا کی راہ میں مجھ پر

کبھی منزل ہوئی اوجھل کبھی راہ سفر غائب

عجب منظر یہ دیکھا ہے خرد والوں کی بستی میں

یہاں سر تو سلامت تھے مگر فکر و نظر غائب

حسیں موسم نے نظریں پھیر لیں اپنے تغافل پر

ہوئے رفتار دنیا کے سبب شام و سحر غائب

پرندو لوٹ کر آنا ذرا جلدی اڑانوں سے

نہ ہو جائیں کہیں آنگن سے یہ بوڑھے شجر غائب

یہ کس کی سرخئ رخ شام کے چہرے پہ اتری ہے

کہ جس کے رنگ میں مل کر ہوئے زخم جگر غائب

کمی پہلے ہی تھی شایان اہل ظرف کی لیکن

نظر سے ہو رہے ہیں آج کل اہل نظر غائب

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.