کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی

کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی

دہائی دینے لگی آج میری تنہائی

گلے ملی ہیں کئی آ کے دل ربا یادیں

کہیں یہ ہو نہ تری شکل یاد فرمائی

کچھ اس قدر تھے سہم ناک حادثات حیات

کہ تاب دید نہ رکھتی تھی میری بینائی

سیہ کیے ہیں ورق میں نے اس توقع پر

کبھی تو ہوگی مرے درد کی پذیرائی

بدن سے روگ نے کر لی مواقفت شاید

وہی ہے زخم مرا اور وہی ہے گہرائی

علاج ڈھونڈھتا پھرتا ہوں دکھ کے نگری میں

مری رسائی سے باہر ہوئی مسیحائی

اس اک نظر نے مجھے ڈھیر کر دیا شاہدؔ

کسی بھی کام نہ آئی مری توانائی

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiq Shahid. is written by Siddiq Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiq Shahid. Free Dowlonad  by Siddiq Shahid in PDF.