دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے

دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے

اب کہیں جا کے افاقہ ہوا بیماری سے

خاک میں خود کو ملایا تو جڑیں پائی ہیں

کیسے روکے گا کوئی مجھ کو نموداری سے

ٹوٹ ہی جاتے ہیں اخلاص کے پتلے آخر

سو مجھے بچ کے نکلنا ہے اداکاری سے

اب بھی کچھ چیزیں ہیں بازار میں جو آئی نہیں

اب بھی منکر ہے کوئی میری خریداری سے

ہم اکہرے کبھی بر وقت سمجھ پاتے نہیں

کام کر جاتا ہے چپ چاپ وہ تہہ داری سے

دل نادان الٹ دیتا ہے اکثر یہ بساط

عقل یوں چال بہت چلتی ہے عیاری سے

جب اچانک ہی ہر اک فیصلہ ہونا ہے یہاں

مجھ کو بھی کوئی علاقہ نہیں تیاری سے

سخت جانی کے ملے کتنے ہی اعزاز مجھے

اور ملتا بھی کیا امید کی بے زاری سے

جلتا اوپر سے ہوں اندر سے نکھرتا ہوں سہیلؔ

خود کو یوں آگ لگاتا ہوں میں فن کاری سے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Akhtar. is written by Suhail Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Akhtar. Free Dowlonad  by Suhail Akhtar in PDF.