جذبوں سے فروزاں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

جذبوں سے فروزاں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

کیا حشر بداماں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

روشن ہے اجل اور ابد ان کی ضیا سے

یہ رحمت یزداں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

بڑھنے لگی کچھ اور وہاں آتش جذبات

دل میں میرے مہماں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

کر دی ہے لب و چشم نے تصدیق ہماری

حسن رخ جاناں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

چنگاریاں اٹھتی ہیں تو لگتی ہیں ہمیں پھول

جادوئے بہاراں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

زلفوں کی ہوائیں تو سہیلؔ اور غضب ہیں

اب آگ کا طوفاں ہیں دہکتے ہوئے رخسار

(624) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Kakorvi. is written by Suhail Kakorvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Kakorvi. Free Dowlonad  by Suhail Kakorvi in PDF.