جا چکا طوفان لیکن کپکپی ہے

جا چکا طوفان لیکن کپکپی ہے

وقت کی دیوار اب تک ہل رہی ہے

ہم نے پہچانا بہت لوگوں کو لیکن

ایک اک صورت ابھی تک اجنبی ہے

اب کرائے کے مکاں میں گھٹ رہا ہوں

باپ دادا کی حویلی بک چکی ہے

روز کہتے ہو مگر کہتے نہیں ہو

وہ کہانی جو ابھی تک ان کہی ہے

کیسے گزرا پڑھ کے اندازہ لگا لو

وقت کی تفسیر چہرے پر لکھی ہے

اندر اندر میں بکھرتا جا رہا ہوں

کوئی شے رہ رہ کے مجھ میں ٹوٹتی ہے

گھاس اگ آئی در و دیوار دل پر

خانہ ویرانی کا منظر دیدنی ہے

(595) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.