کوئی بھی شہر میں کھل کر نہ بغل گیر ہوا

کوئی بھی شہر میں کھل کر نہ بغل گیر ہوا

میں بھی اکتائے ہوئے لوگوں سے اکتا کے ملا

دن کے کاندھے پہ دہکتے ہوئے سورج کی صلیب

رات کی گود میں ٹھٹھرا ہوا مہتاب ملا

کہیں اشکوں کے دیئے ہیں نہ تبسم کے چراغ

لوگ پتھر کے ہوئے جاتے ہیں رفتہ رفتہ

نیند پلکوں کے دریچے سے لگی بیٹھی ہے

سونے دیتا ہی نہیں گرم ہوا کا جھونکا

وہ چہکتی ہوئی کھڑکی نہ مہکتے در و بام

ان کے کوچے میں بھی کل موت کا سناٹا تھا

لاکھ تہذیب کے غاروں میں چھپے ہم اخترؔ

پھر بھی عریانیت وقت سے دامن نہ بچا

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.