یہ جو ہم اطلس و کمخواب لیے پھرتے ہیں

یہ جو ہم اطلس و کمخواب لیے پھرتے ہیں

عظمت رفتہ کے آداب لیے پھرتے ہیں

دیکھ کر ان کو لرز جاتی ہے ہر موج بلا

اپنی کشتی میں جو گرداب لیے پھرتے ہیں

تیر کتنے ہیں لعیں اور ترے ترکش میں

دیکھ ہم سینۂ بیتاب لیے پھرتے ہیں

دیکھنا ان کو بھی ڈس لے گی کڑے وقت کی دھوپ

وہ جو کچھ خواہش شاداب لیے پھرتے ہیں

اپنی تہذیب کا اب کوئی طلب گار نہیں

بے سبب ہم پر سرخاب لیے پھرتے ہیں

میرا بھی کاسۂ تعبیر ہے خالی خالی

وہ بھی آنکھوں میں کئی خواب لیے پھرتے ہیں

تیرگی شہر غزالاں سے نکلتی ہی نہیں

لاکھ وہ صورت مہتاب لیے پھرتے ہیں

یہ تو صدقہ ہے حسینؔ ابن علی کا اخترؔ

تشنگی ہم جو سر آب لیے پھرتے ہیں

(860) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad  by Sultan Akhtar in PDF.