دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا

دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا

رقص کوئی بھی نہ ہوگا رقص بسمل کے سوا

متفق اس پر سبھی ہیں کیا خدا کیا ناخدا

یہ سفینہ اب کہیں بھی جائے ساحل کے سوا

میں جہاں پر تھا وہاں سے لوٹنا ممکن نہ تھا

اور تم بھی آ گئے تھے پاس کچھ دل کے سوا

زندگی کے رنگ سارے ایک تیرے دم سے تھے

تو نہیں تو زندگی کیا ہے مسائل کے سوا

اس کی محفل آئینہ خانہ تو تھی لیکن سرورؔ

سارے آئینے سلامت تھے مرے دل کے سوا

(624) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Barabankvi. is written by Suroor Barabankvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Barabankvi. Free Dowlonad  by Suroor Barabankvi in PDF.