بس کا سفر

ان ہی سے پوچھتا ہوں میں سفر کرتے ہیں جو بس میں

کہ دے دیتے ہو اپنی زندگی کیوں غیر کے بس میں

یہ بس وہ ہے کہ بس ہو جائے جب موٹر تو بنتی ہے

سڑک پر روٹھ جائے تو بڑی مشکل سے منتی ہے

یہ اکثر بیٹھنے والوں کے دھکوں سے کھسکتی ہے

کبھی کشتی میں دریا ہے کبھی دریا میں کشتی ہے

سفر کرتے ہیں اس میں جب براتی اور دلہن دولہا

تو بن جاتی ہے موٹر جائداد غیر منقولا

اور اس کے بعد اگر تاریک ہے شب دور منزل ہے

تو کرتے ہیں طواف اس کا وہ مجنوں جن کی محمل ہے

کلینر سے یہی کہتا ہے شوفر ہو کے بچارا

''کہ کس نکشود و نکشاید بحکمت ایں معمہ را''

اگر اس وقت میں سردی بھی لگ جائے تو کیا غم ہے

''یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے''

جو رک جائے رواں کیوں ہو جو بڑھیا ہے جواں کیوں ہو

''ہوئی یہ دوست جن کی دشمن ان کا آسماں کیوں ہو''

براتی کھینچتے یہ جائداد آتے ہیں شہروں میں

جو رستہ چند گھڑیوں کا ہے وہ کٹتا ہے پہروں میں

ذرا سے ایک پنکچر سے بگڑتا ہے سنگھار اس کا

ہوا پر جس کی ہستی ہو بھلا کیا اعتبار اس کا

غبار اور گرد کا اور تیل کی بو کا خزینہ ہے

یہ موٹر کار اور ''گڈے'' کی اولاد نرینہ ہے

ملی گڈے سے رعنائی و زیبائی وراثت میں

خر دجال سے ملتی ہے صورت میں ملاحت میں

سماتے ہیں پھر اس میں ٹھس کے یوں بے لطف و آسائش

نہیں رہتی ہے نالوں کے نکلنے کی بھی گنجائش

بسوں کی چھت پہ لد کر دودھ کے برتن جو آتے ہیں

سروں پر شیر کا باران رحمت وہ گراتے ہیں

وہ ناداں ہیں جو اس بارش پہ ناک اور بھوں چڑھاتے ہیں

صلے میں سخت جانی کے یہ جوئے شیر پاتے ہیں

پڑا ہوگا بسوں میں آپ کو ایسوں سے بھی پالا

اٹھی کھجلی تو اپنے ساتھ ساتھی کو کھجا ڈالا

(867) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Mohammad Jafri. is written by Syed Mohammad Jafri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Mohammad Jafri. Free Dowlonad  by Syed Mohammad Jafri in PDF.