مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور

مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور

اک گھر جدا بنائیں گے دیر و حرم سے دور

جتنے قدم زیادہ ہوں اتنا زیادہ اجر

گھر برہمن کا چاہیے بیت الصنم سے دور

شداد شکر کر کہ گئی در پہ تیری جان

جب تھا مقام شکوہ کہ مرتا ارم سے دور

پیرو ہوں گرچہ پاس ادب بھی ضرور ہے

رکھتا ہوں پاؤں خضر کے نقش قدم سے دور

چاہوں کہ حال وحشت دل کچھ رقم کروں

بھاگیں حروف وقت نگارش قلم سے دور

دیکھا ہے دام و دانہ کا دستور یاں نیا

خال ذقن ہی طرۂ پر پیچ و خم سے دور

دم بھر میں جا پہنچتے ہیں یاں کے مقیم واں

یہ مرحلہ نہیں ہے سواد‌ عدم سے دور

ہیں کھیل سب منافیٔ شوکت کہ اہل جاہ

رہ جاتے ہیں شکار میں خیل و حشم سے دور

ناظمؔ یہ تار بجلی کے نکلے ہے راہ خوب

باتیں کریں گے یار ہو کتنا ہی ہم سے دور

(449) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Yusuf Ali Khan Nazim. is written by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Free Dowlonad  by Syed Yusuf Ali Khan Nazim in PDF.