یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا

یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا

راسخ طبیعتوں ہی میں ڈر کر دیا گیا

تاریخ سرخ رو ہے انہیں حادثات سے

جن حادثوں سے قطع نظر کر دیا گیا

اس ڈر سے جاگ اٹھے نہ کہیں راستے کی چاپ

کچھ قافلوں کو شہر بدر کر دیا گیا

سر دوش پر رہا نہ رہا لیکن آخرش

یہ معرکۂ سخت بھی سر کر دیا گیا

مقصود تو تھا حسن طلوع و غروب کا

پردہ میان شام و سحر کر دیا گیا

الفاظ دل کی آگ سے محروم ہو گئے

جب شاعری کو صرف ہنر کر دیا گیا

کچھ پتھروں میں قید رہے عمر بھر ضمیرؔ

تھی قبر اصل میں جسے گھر کر دیا گیا

(572) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Zameer Jafri. is written by Syed Zameer Jafri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Zameer Jafri. Free Dowlonad  by Syed Zameer Jafri in PDF.