وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر

وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر

نمایاں ہو گیا ذوق ستم چین جبیں بن کر

بہت اترا رہی ہے رات زلف عنبریں بن کر

بہت مغرور ہے نور سحر رنگ جبیں بن کر

مری جامہ دری نے راز یہ کھولا زمانے پر

خرد دھوکے دیا کرتی ہے جیب و آستیں بن کر

کرم میں بھی مگر اک غمزۂ خوں ریز شامل تھا

نگاہوں کی طرف اٹھی تو دل کی نکتہ چیں بن کر

مری دیوانگی تھی اک شرار آرزو دل میں

بڑھی تو دار پر روشن ہوئی شمع یقیں بن کر

پیام آتے رہے اکثر کسی محو تغافل کے

ادائے برملا بن کر نگاہ شرمگیں بن کر

وہ اک سجدہ نہ ہو پایا جو برباد حرم تاباںؔ

جبین شوق پر روشن ہے پندار جبیں بن کر

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taban Ghulam Rabbani. is written by Taban Ghulam Rabbani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taban Ghulam Rabbani. Free Dowlonad  by Taban Ghulam Rabbani in PDF.