کب کھلے گا کہ فلک پار سے آگے کیا ہے

کب کھلے گا کہ فلک پار سے آگے کیا ہے

کس کو معلوم کہ دیوار سے آگے کیا ہے

ایک طرہ سا تو میں دیکھ رہا ہوں لیکن

کوئی بتلائے کہ دستار سے آگے کیا ہے

ظلم یہ ہے کہ یہاں بکتا ہے یوسف بے دام

اور نہیں جانتا بازار سے آگے کیا ہے

سر میں سودا ہے کہ اک بار تو دیکھوں جا کر

سر میدان سجی دار سے آگے کیا ہے

جس نے انساں سے محبت ہی نہیں کی تابشؔ

اس کو کیا علم کہ پندار سے آگے کیا ہے

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.