کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے

کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہے

کہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے

عجیب دکھ ہے ہم اس کے ہو کر بھی اس کو چھونے سے ڈر رہے ہیں

عجیب دکھ ہے ہمارے حصے کی آگ اوروں میں بٹ رہی ہے

میں اس کو ہر روز بس یہی ایک جھوٹ سننے کو فون کرتا

سنو یہاں کوئی مسئلہ ہے تمہاری آواز کٹ رہی ہے

مجھ ایسے پیڑوں کے سوکھنے اور سبز ہونے سے کیا کسی کو

یہ بیل شاید کسی مصیبت میں ہے جو مجھ سے لپٹ رہی ہے

یہ وقت آنے پہ اپنی اولاد اپنے اجداد بیچ دے گی

جو فوج دشمن کو اپنا سالار گروی رکھ کر پلٹ رہی ہے

سو اس تعلق میں جو غلط فہمیاں تھیں اب دور ہو رہی ہیں

رکی ہوئی گاڑیوں کے چلنے کا وقت ہے دھندھ چھٹ رہی ہے

(3130) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahzeeb Hafi. is written by Tahzeeb Hafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahzeeb Hafi. Free Dowlonad  by Tahzeeb Hafi in PDF.