پہلے موسم کے بعد

جنم کا پہلا دیو مالائی موسم گزر گیا

اور تم رک گئے

آخری قدم کے آگے دیوار کی اینٹیں چنتے چنتے رات ہو گئی

تو میں نے سوچا

جانے زنجیروں کا طول کون سے موسم سے کون سے موسم تک ہے

مگر آگے صرف لا محدودیت ہے یا پھر دیوار

جس کی اینٹوں کا گارا وقت کی مٹی سے بنا ہے

تنہائی کا پانی آخری قدم کے آگے دیوار کو مضبوط کر دیتا ہے

تو اچانک رات اپنا سر اٹھاتی ہے

تمہیں نہیں معلوم

سانپ ڈسنے سے پہلے کتنی دیر پھن پھیلائے کھڑا رہا

اور تم کہاں رکے تھے

اور اپنے آگے دیوار کی بلندی کے سامنے

تمہیں کچھ نہیں معلوم

صرف ایک بات کے سوا

کہ ہر جنم کا صرف ایک ہی دیومالائی موسم ہوتا ہے

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad  by Tanveer Anjum in PDF.