سوچ کا زہر نہ اب شام و سحر دے کوئی

سوچ کا زہر نہ اب شام و سحر دے کوئی

عام ہے بے خبری ایسی خبر دے کوئی

سیر آفاق ہو کیوں مشغلۂ فکر و نظر

کاش میرے پر پرواز کتر دے کوئی

دور تک بکھرا ہوا ریت کی صورت ہے وجود

خود کو آواز ادھر دے کہ ادھر دے کوئی

میرے الفاظ نہ کر پائے معانی کو اسیر

کتنے دریاؤں کو اک کوزے میں بھر دے کوئی

منکشف جس سے ہوں اسرار مری ہستی کے

جانے کب مجھ کو وہ عرفان و نظر دے کوئی

(531) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Samani. is written by Tanveer Samani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Samani. Free Dowlonad  by Tanveer Samani in PDF.