صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر

صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر

گھر میں آ بیٹھے کشادہ گھر کا آنگن دیکھ کر

لوگ ڈالے ہیں بدن پر فکر کے رنگیں غلاف

آئنوں میں شخصیت کا کھردرا پن دیکھ کر

بد گماں احباب ہوتے ہیں تو ہونے دیجئے

بات کیوں ہو فکر و فن کی رنگ و روغن دیکھ کر

ہم چلے تھے خواہشوں کا تجزیہ کرنے مگر

رک گئے ہیں این و آں کی تیز دھڑکن دیکھ کر

اب تو ویرانہ ہی ویرانہ ہے شہر درد میں

کتنے دن رویا کئے خوابوں کا مدفن دیکھ کر

ذہن تم کو جس طرف لے جائے اے تنویرؔ جاؤ

کیا کرو گے مسلک شیخ و برہمن دیکھ کر

(553) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Samani. is written by Tanveer Samani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Samani. Free Dowlonad  by Tanveer Samani in PDF.