کیا کیا مزے سے رات کی عہد شباب میں

کیا کیا مزے سے رات کی عہد شباب میں

چھوڑوں نہ عمر رفتہ گر آ جائے خواب میں

اک دل کے واسطے یہ پھنسے وہ عذاب میں

رہتے ہیں اپنی زلف ہی کے پیچ و تاب میں

ہے شوق وصل تجھ سے لپٹتا ہوں بار بار

ورنہ یہ مستیاں تو نہیں تھیں شراب میں

اتنی نہ کیجے جانے کی جلدی شب وصال

دیکھے ہیں میں نے کام بگڑتے شتاب میں

ہو جائے چاک سینہ کہ دل گھٹ کے مر چلا

اے چارہ جو کسی کو پھنسا مت عذاب میں

کر بحر و بر کی ہستئ موہوم پر نظر

تھوڑی سی خاک ڈال دی چشم پر آب میں

تب قتل گہہ میں قتل عدو کو چلے ہیں وہ

میرا لہو ملا کے پیا جب شراب میں

کن محنتوں سے وصل پہ راضی ہوئے ہیں وہ

سو نامہ بر ہوئے جو سوال و جواب میں

اختر شماریوں میں نکلتا ہے دم کہیں

تسکیںؔ تمہیں کو دخل نہیں ہے حساب میں

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taskeen Dehlavi. is written by Taskeen Dehlavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taskeen Dehlavi. Free Dowlonad  by Taskeen Dehlavi in PDF.