اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا

اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا

اے جذبۂ دل تو بھی کسی کام نہ آیا

تھا میری طرح غیر کو بھی دعوئ الفت

ناصح تو اسے دینے کو الزام نہ آیا

بے بال و پری کھوتی ہے توقیر اسیری

صیاد یہاں لے کے کبھی دام نہ آیا

اس ناز کے صدقے ہوں ترے میں کہ عدو سے

سو بار سنا ہے پہ مرا نام نہ آیا

کیا جانیے کس طرح دیا تو نے جواب آہ

قاصد کی زباں پر ترا پیغام نہ آیا

تسکینؔ کروں کیا دل مضطر کا علاج اب

کم بخت کو مر کر بھی تو آرام نہ آیا

(529) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taskeen Dehlavi. is written by Taskeen Dehlavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taskeen Dehlavi. Free Dowlonad  by Taskeen Dehlavi in PDF.