آخر خود اپنے ہی لہو میں ڈوب کے صرف وغا ہو گے

آخر خود اپنے ہی لہو میں ڈوب کے صرف وغا ہو گے

قدم قدم پر جنگ لڑی ہے کہاں کہاں برپا ہو گے

حال کا لمحہ پتھر ٹھہرا یوں بھی کہاں گزرتا ہے

ہاتھ ملا کر جانے والو دل سے کہاں جدا ہو گے

موجوں پر لہراتے تنکو چلو نہ یوں اترا کے چلو

اور ذرا یہ دریا اترا تم بھی لب دریا ہو گے

سوچو کھوج ملا ہے کس کو راہ بدلتے تاروں کا

اس وحشت میں چلتے چلتے آپ ستارہ سا ہو گے

سینے پر جب حرف تمنا درد کی صورت اترے گا

خودی آنکھ سے ٹپکو گے اور خود ہی دست دعا ہو گے

سوکھے پیڑوں کی سب لاشیں غرق کف سیلاب میں ہیں

قحط آب سے مرتے لوگو بولو اب کیا چاہو گے

بات یہ ہے اس باغ میں پھول سے پتا ہونا اچھا ہے

رنگ اور خوشبو بانٹو گے تو پہلے رزق ہوا ہو گے

اے میرے نا گفتہ شعرو یہ تو بتاؤ میرے بعد

کون سے دل میں قرار کرو گے کس کے لب سے ادا ہو گے

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.