پس دیوار زنداں

پس دیوار زنداں

پس دیوار زنداں کون رہتا ہے

ہمیں معلوم کیا ہم تو

اسی اک آگہی کی آگ میں جلتے ہیں

مرتے ہیں

کہ دن کو رات کرتے ہیں

کبھی اک روشنی تھی

اور ستاروں کی چمک تھی تازگی تھی

مگر اب باب زنداں وا نہیں ہوتا

ہراساں شام کی تنہائیاں ہیں

ہمیں اب کیا خبر کون رہتا ہے

پس دیوار زنداں کون رہتا ہے

پس دیوار زنداں کون مرتا ہے

(511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Quraishi. is written by Waheed Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Quraishi. Free Dowlonad  by Waheed Quraishi in PDF.