آنکھ میں جلوہ ترا دل میں تری یاد رہے

آنکھ میں جلوہ ترا دل میں تری یاد رہے

یہ میسر ہو تو پھر کیوں کوئی ناشاد رہے

اس زمانے میں خموشی سے نکلتا نہیں کام

نالہ پر شور ہو اور زوروں پہ فریاد رہے

درد کا کچھ تو ہو احساس دل انساں میں

سخت ناشاد ہے دائم جو یہاں شاد رہے

اے ترے دام محبت کے دل و جاں صدقے

شکر ہے قید علائق سے ہم آزاد رہے

نالہ ایسا ہو کہ ہو اس پہ گمان نغمہ

رہے اس طرح اگر شکوۂ بیداد رہے

ہر طرف دام بچھائے ہیں ہوس نے کیا کیا

کیا یہ ممکن ہے یہاں کوئی دل آزاد رہے

جب یہ عالم ہو کہ منڈلاتی ہو ہر سمت کو برق

کیوں کوئی نوحہ گر خرمن برباد رہے

اب تصور میں کہاں شکل تمنا وحشتؔ

جس کو مدت سے نہ دیکھا ہو وہ کیا یاد رہے

(550) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wahshat Raza Ali Kalkatvi. is written by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wahshat Raza Ali Kalkatvi. Free Dowlonad  by Wahshat Raza Ali Kalkatvi in PDF.