دن بھر غموں کی دھوپ میں چلنا پڑا مجھے

دن بھر غموں کی دھوپ میں چلنا پڑا مجھے

راتوں کو شمع بن کے پگھلنا پڑا مجھے

ٹھہری ہی تھی نگاہ کہ منظر بدل گیا

رکنا پڑا مجھے کبھی چلنا پڑا مجھے

ہر ہر قدم پہ جاننے والوں کی بھیڑ تھی

ہر ہر قدم پہ بھیس بدلنا پڑا مجھے

رنگوں کے انتخاب سے اکتا کے ایک دن

رنگوں کے دائرے سے نکلنا پڑا مجھے

دنیا کی خواہشوں نے مری راہ روک لی

دنیا کی خواہشوں کو کچلنا پڑا مجھے

بارش کچھ اتنی تیز ہوئی اب کے طنز کی

گر گر کے بار بار سنبھلنا پڑا مجھے

ہر آشنا نگاہ یہاں اجنبی لگی

مجبور ہو کے گھر سے نکلنا پڑا مجھے

(673) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Aasi. is written by Wali Aasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Aasi. Free Dowlonad  by Wali Aasi in PDF.