موسم گل میں ہیں دیوانوں کے بازار کئی

موسم گل میں ہیں دیوانوں کے بازار کئی

شور بلبل کئی زنجیر کی جھنکار کئی

سب گئی بوئے مروت کی کل اس باغ سے حیف

بارے دامن کش دل رہ گئے ہیں خار کئی

کب لگ احباب کا غم مجھ کو دکھاوے گا فلک

خاک ہو گئے بہت اور ہیں سو چلن ہار کئی

اے سیہ چشمو نہیں کچھ مجھے گل زار سے کام

داغ لالہ ہی سے رکھتا ہوں سروکار کئی

سخت یاروں کی کدورت سے ہوا ہوں بے دل

کھا گئے آئینۂ دل مرا زنگار کئی

موسم گل میں مرے چاک گریباں کو دیکھ

پھاڑ گئے پیرہن صبر رفو کار کئی

دن پڑے شعلہ رخوں بن مجھے جوں دود چراغ

میری دل سوزی سے جلتے ہیں شب تار کئی

جلدی اول کی ہے پر آبلہ پاؤں میں مرے

اور وہ گل رو کی رہے راہ میں اب خار کئی

سرد مہری تری خوں گرم ہے از بس مجھ سات

ہیں رگ لعل جگر نالۂ خوں بار کئی

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Uzlat. is written by Wali Uzlat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Uzlat. Free Dowlonad  by Wali Uzlat in PDF.