قرطاس پہ نقشے ہمیں کیا کیا نظر آئے

قرطاس پہ نقشے ہمیں کیا کیا نظر آئے

سب خشک نظر آئے جو دریا نظر آئے

کس کو شب ہجراں کی گرانی کا ہو احساس

جب دن چڑھے بازار میں تارا نظر آئے

پتھر سا وہ لگتا ہے ٹٹولو نہ جو دل کو

اور ہاتھ میں لے لو تو سراپا نظر آئے

صحرا کی صدا جس کو سمجھتے رہے کل تک

وہ حرف جنوں اب چمن آرا نظر آئے

منزل کا تعین ہی خلا میں نہیں ممکن

ہم کو تو کوئی دشت نہ دریا نظر آئے

اے کاش مرے گوش و نظر بھی رہیں ثابت

جب حسن سنا جائے یا نغمہ نظر آئے

اک حلقۂ احباب ہے تنہائی بھی اس کی

اک ہم ہیں کہ ہر بزم میں تنہا نظر آئے

ہم نے جو تراشے تھے صنم عہد جنوں میں

ان میں سے ہر اک آج شوالہ نظر آئے

اس دور کی تخلیق بھی کیا شیشہ گری ہے

ہر آئینے میں آدمی الٹا نظر آئے

(678) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad  by Wamiq Jaunpuri in PDF.