رات کے سمندر میں غم کی ناؤ چلتی ہے

رات کے سمندر میں غم کی ناؤ چلتی ہے

دن کے گرم ساحل پر زندہ لاش جلتی ہے

اک کھلونا ہے گیتی توڑ توڑ کے جس کو

بچوں کی طرح دنیا روتی ہے مچلتی ہے

فکر و فن کی شہزادی کس بلا کی ہے ناگن

شب میں خون پیتی ہے دن میں زہر اگلتی ہے

زندگی کی حیثیت بوند جیسے پانی کی

ناچتی ہے شعلوں پر چشم نم میں جلتی ہے

بھوکے پیٹ کی ڈاین سوتی ہی نہیں اک پل

دن میں دھوپ کھاتی ہے شب میں پی کے چلتی ہے

پتیوں کی تالی پر جاگ اٹھے چمن والے

اور پتی پتی اب بیٹھی ہاتھ ملتی ہے

گھپ اندھیری راہوں پر مشعل حسام زر

ہے لہو میں ایسی تر بجھتی ہے نہ جلتی ہے

انقلاب دوراں سے کچھ تو کہتی ہی ہوگی

تیز ریل گاڑی جب پٹریاں بدلتی ہے

تشنگی کی تفسیریں مثل شمع ہیں وامقؔ

جو زبان کھلتی ہے اس سے لو نکلتی ہے

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wamiq Jaunpuri. is written by Wamiq Jaunpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wamiq Jaunpuri. Free Dowlonad  by Wamiq Jaunpuri in PDF.