مجھے تو قطرہ ہی ہونا بہت ستاتا ہے

مجھے تو قطرہ ہی ہونا بہت ستاتا ہے

اسی لیے تو سمندر پہ رحم آتا ہے

وہ اس طرح بھی مری اہمیت گھٹاتا ہے

کہ مجھ سے ملنے میں شرطیں بہت لگاتا ہے

بچھڑتے وقت کسی آنکھ میں جو آتا ہے

تمام عمر وہ آنسو بہت رلاتا ہے

کہاں پہنچ گئی دنیا اسے پتہ ہی نہیں

جو اب بھی ماضی کے قصے سنائے جاتا ہے

اٹھائے جائیں جہاں ہاتھ ایسے جلسے میں

وہی برا جو کوئی مسئلہ اٹھاتا ہے

نہ کوئی عہدہ نہ ڈگری نہ نام کی تختی

میں رہ رہا ہوں یہاں میرا گھر بتاتا ہے

سمجھ رہا ہو کہیں خود کو میری کمزوری

تو اس سے کہہ دو مجھے بھولنا بھی آتا ہے

(673) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waseem Barelvi. is written by Waseem Barelvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waseem Barelvi. Free Dowlonad  by Waseem Barelvi in PDF.